نشتر بہ دل ہے آہ کسی سخت جان کی
نکلی صدا تو فصد کھلے گی زبان کی
گنبد ہے گردبار تو ہے شامیانہ گرد
شرمندہ میری قبر نہیں سائبان کی
ہوں نرم دل کہ دوست کے مانند رو دیا
دشمن نے بھی جو اپنی مصیبت بیان کی
آزاد بے خودی کے نشیب و فراز دیکھ
پوچھی زمین کی تو کہی آسمان کی
۔۔
مولانا ابوالکلام آزاد